Monday, 23 May 2016

.......ہوس کے پجاری………

یہاں تو نفس بھی ہمارا ہوس کا ہے پروردہ
اگر دل میں حیاء ہوتی تو پھر سیرت نظر آتی…

کہاں سے شروع کروں کس پہ ختم کروں..
الفاظ خودکشی کر لیں پر ہم نہیں سدھرے
 ارے ہم کس دور میں جی رہے ہیں..

.غیرت ہمارے دلوں میں کہاں دب چکی ہے ہم کیوں اسے کھود کر نکال نہیں لیتے....
کیوں ہمیں ہر چہرہ اپنے سا بد کردار اور فحاشی کا سامان لگتا ہے…
ہم کیسے ایک پاک دامن عورت کو دیکھ کر گندے گندے تصورات باندھ لیتے ہیں..
کس طرح ایک برقعہ میں ملبوس خاتون کی صرف آنکھیں دیکھ کر اس کا کردار جانچ لیتے ہیں…
ہمیں کیوں ہر چہرا ہی اپنے مقصد کا ذریعہ اور اپنے بھوک کی غذا لگتی ہے…
ہم بہن بیٹی ماں اور بیوی جیسے پاک رشتوں کو کیوں بھول جاتے ہیں.
ہماری غیرت اور عزت ان رشتوں میں اپنے گھر تک ہی کیوں محدود ہے..
بازار میں آئی لڑکی کیا صرف تمھارے حصول کی  چاہ میں آئی ہے… کیا اسے کوئی مجبوری کھینچ کہ نہیں لائی….
 ارے جا کر دیکھو تو ان صنف نازک کو جو زمانہ سے بچتے بچتے زمانہ کا لقمہ بن کر ہی رہ گئی…
ارے…..
       ٹٹول کر تو دیکھو ان کے دکھ,  ان کے غم ان کی پریشانیوں کو تو سمجھو….

ایک دفتر میں کام کرتی لڑکی اس لئے نہیں کام کر رہی کہ وہ اپنی پبلیسٹی کروائے…
غربت نے دھکیلا ہے انہیں ورنہ وہ بھی اپنے گھروں کو ہی اپنے سر کا تاج  سمجھتی ہیں اور تم اور ہم نجانے کیسے کیسے خیالات دل میں اجاگر کر لیا کرتے ہیں
تمہارے گھر کے کسی فرد کی طرف کوئی دیکھے تو تم مر مٹنے پر اتر جاتے ہو… اور جن کا کوئے سایہ نہیں ہوتا ان کے تو دوپٹہ کھینچنے میں لگے ہوئے ہوتے ہو
ارے….
 کوئی  تمہاری طرف دیکھ لے اگر ایک بار تو تمہاری زبان پتہ نہیں انہیں کہاں سے کہاں لا کھڑی کر دیتی ہے……
… .خدارا…
 اگر عزت نہیں دے سکتے تو کم سے کم ان کی عزتوں کو نیلام تو مت کرو…
اگر آنکھوں میں وہ بصیرت نہیں تو کم ازکم اندھے بن کر ہر جگہ پہ بے حیائی کی لاٹھی کو مت گھماتے پھرو…
یاد رکھنا یہ دنیا مکافات عمل ہے یہاں ہر چیز کا بدلہ فی الفور ادا کر  کے ہاتھ میں تھما دیا جاتا ہے…
عورت ایک کلی ہے اسے مسلنے کی ٹوہ میں نہ لگو….
میرے رب نے انہیں گھر کی زینت بنایا ہے تو رہنے دو انہیں گھر کی ہی زینت…..
اس زینت کو بازاروں میں مت لاؤ….
اپنے برے اعمال کا نتیجہ اچھی صورت میں دیکھنے کا تصور بند کرو… یہاں جو کرو گے وہی کیا جائے گا….
عزت کرو گے عزت ملے گی
ذلیل کرو گے ذلت ملے گی…..

زیادہ لکھنے کی نہ ہی جسارت کرنا چاہتا ہوں اور نہ ہی لکھنا آتا ہے

بس آج درد لکھا ہے ہو سکے تو سمجھنے کی کوشش کیجئے گا…..

….. محمد شہزاد…….

No comments:

Post a Comment